Results 1 to 2 of 2

Thread: گیارہویں پارے کا خلاصہ ۔۔۔۔۔ علامہ ابتسام الہی ظہیر

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Islam گیارہویں پارے کا خلاصہ ۔۔۔۔۔ علامہ ابتسام الہی ظہیر

    گیارہویں پارے کا خلاصہ ۔۔۔۔۔ علامہ ابتسام الہی ظہیر

    Para # 11.png
    گیارہویں پارے کا آغاز سورہ توبہ سے ہوتا ہے۔ سورہ توبہ میں اللہ تعالیٰ Ù†Û’ مہاجر اور انصار صØ+ابہ کرامؓ میں سے ایمان پر سبقت Ù„Û’ جانے والے صØ+ابہ کرام کا ذکر کیا ہے کہ اللہ ان سے راضی ہو ااور وہ اللہ تعالیٰ سے راضی ہوئے اور اللہ تعالیٰ Ù†Û’ ان Ú©Û’ لیے اپنی جنتوں Ú©Ùˆ تیار کر دیا ہے جن Ú©Û’ نیچے نہریں بہتی ہوں Ú¯ÛŒ اور یہ بہت بڑا اجر ہے۔
    اس پارے میں اللہ تعالیٰ Ù†Û’ اس Ø+قیقت کا بھی ذکر کیا کہ مدینہ میں رہنے والے بہت سے لوگ منافق ہیں اور بہت سے لوگ منافقت Ú©ÛŒ موت مر رہے ہیں؛ اگر چہ رسول اللہﷺ ان Ú©Ùˆ نہیں جانتے تھے مگر اللہ تعالیٰ ان سے اچھی طرØ+ واقف ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں ایسے لوگوں Ú©Ùˆ عام لوگو Úº Ú©Û’ مقابلے میں دُگنا عذاب دوں گا۔
    گیارہویں پارے میں اللہ Ù†Û’ ان منا فقین کا ذکر کیا ہے‘ جو بغیر کسی سبب Ú©Û’ جنگِ تبوک میں شریک نہ ہوئے۔ ان منافقوں Ú©Û’ ذہن میں یہ بدگمانی موجود تھی کہ مسلمان تبوک Ú©Û’ Ù…Ø+اذ پر شکست سے دوچار ہوں Ú¯Û’Û” اللہ Ù†Û’ اہلِ ایمان Ú©ÛŒ مدد فرمائی اور اپنے فضلِ خاص سے ان Ú©Ùˆ فتØ+ یاب فرما دیا۔ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ پیشگی اپنے نبیﷺ Ú©Ùˆ اس بات Ú©ÛŒ اطلاع دی تھی کہ آپﷺ ان Ú©Û’ پاس پہنچیں Ú¯Û’ تو وہ آپ Ú©Û’ سامنے عذر پیش کریں Ú¯Û’Û” اللہ تعالیٰ Ù†Û’ اپنے پیارے Ø+بیبﷺ پر اس ÙˆØ+ÛŒ Ú©Ùˆ نازل کیا کہ آپ انہیں کہیں کہ بہانے نہ بنائو‘ ہم تم پر یقین نہیں کریں Ú¯Û’ØŒ اللہ Ù†Û’ تمہاری خبریں ہم تک پہنچادی ہیں اور آئندہ بھی اللہ اور اس Ú©Û’ رسولﷺ تمہاری Ø+رکتوں پر نظر ر کھیں گے‘ پھر تم اس ذات Ú©ÛŒ طرف لوٹائے جائو گے‘ جو Ø+اضر اورغائب سب کا جاننے والا ہے تو وہ تمہیں تمہارے اعمال Ú©ÛŒ اصلیت سے آگاہ کرے گا۔
    اس سورہ میں اللہ تعالیٰ نے اس بات کا بھی ذکرکیا ہے کہ نیکی کرنے والوں نے اگر اللہ کی راہ میں کوئی چھوٹی بڑی رقم خرچ کی یا کسی وادی (سفر) کو طے کیا تو اس عمل کو ان کے نامہ اعمال میں لکھ دیا گیا ہے تاکہ اللہ تعالی ان کے کاموں کا ان کو اچھا بدلہ عطا فرمائے۔
    رسول اللہﷺ Ù†Û’ غزوہ تبوک Ú©Û’ موقع پر صØ+ابہ کرامؓ سے مالی تعاون کا تقاضا کیا تو Ø+ضرت عثمان رضی اللہ عنہ Ù†Û’ سات سو اونٹ مع سامان‘ اللہ Ú©Û’ راستے میں خرچ کر دیے تھے۔ Ø+ضرت عمر رضی اللہ عنہ Ù†Û’ اپنے مال کا نصف Ø+صہ اللہ Ú©Û’ راستے میں وقف کر دیا جبکہ جناب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ Ù†Û’ اپنا سارا مال رسول اللہﷺ Ú©ÛŒ خدمت میں پیش کر دیا۔ رسول اللہﷺ Ù†Û’ پوچھا: گھر میں کیا Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر آئے ہو؟ تو جناب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ Ù†Û’ جواب دیا: گھرمیں اللہ اور اس Ú©Û’ رسولﷺ Ú©ÛŒ Ù…Ø+بت Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر آیا ہوں۔
    اس پارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ بے شک اللہ نے مومنوں سے ان کی جانوں اور مالوں کے بدلے جنت کا سودا کر لیا ہے، وہ اللہ کے راستے میں جہاد کرتے ہیں‘ اللہ کے دشمنوں کو مارتے ہیں اور خود بھی اللہ تعالیٰ کے راستے میں قتل ہو جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس تجارت کو انتہائی فائدہ مند تجارت قرار دیا ہے۔
    اس پارے میں اللہ تعالیٰ Ù†Û’ صØ+ابہ کرامؓ Ú©Û’ بعض امتیازی اوصاف کا بھی ذکر کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ صØ+ابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین توبہ کرنے والے‘ اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ عبادت کرنے والے‘ اللہ Ú©ÛŒ Ø+مد کرنے والے‘ زمین میں پھرنے والے‘ اللہ Ú©Û’ سامنے جھکنے والے‘ اس Ú©ÛŒ بارگاہ میں سجدہ کرنے والے‘ نیکی کا Ø+Ú©Ù… دینے والے‘ برائی سے روکنے والے اور اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ Ø+دود Ú©ÛŒ Ø+فاظت کرنے والے تھے اور ایسے ہی مومنوں Ú©Û’ لیے خوش خبری ہے۔
    اس پارے میں اللہ تعالیٰ نے دینی علم کو بھی فرض کفایہ قرار دیا اور ارشاد ہوا کہ تمام مومنوں کے لیے ضروری نہیں کہ اپنے آپ کو دینی تعلیم کے لیے وقف کریں بلکہ مسلمانوں کو چاہیے کہ ہر گروہ میں سے کچھ لوگ اپنے آپ کو دینی تعلیم کے لیے وقف کریں تاکہ جب اپنی قوم کی طرف واپس پلٹیں تو ان کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرا سکیں۔
    اس سورہ مبارکہ Ú©Û’ آخر میں اللہ تعالیٰ Ù†Û’ رسول اللہﷺ Ú©ÛŒ صفات کا ذکرکیا کہ تم میں سے ایک رسول تمہارے پاس آیا جو کافروں پر زبردست ہے‘ مسلمانوں پر Ø+ریص ہے کہ وہ جنت میں Ú†Ù„Û’ جائیں اور مومنوں پر رØ+Ù… کرنے والا ہے۔ پس‘ اگر وہ رسول اللہﷺ Ú©ÛŒ ذات اور ان Ú©Û’ پیغام سے رو گردانی کریں تو رسول اللہﷺ اعلان فرما دیں کہ میرے لیے اللہ کافی ہے‘ جس Ú©Û’ سوا کوئی معبود نہیں اس پر میرا بھروسہ ہے اور وہ عرش عظیم کا پروردگار ہے۔
    سورہ یونس
    اس Ú©Û’ بعد سورہ یونس ہے اورسورہ یونس میں اللہ تعالی Ù†Û’ فرعون کا ذکر کیا ہے کہ اس Ú©Û’ خوف Ú©ÛŒ وجہ سے بنی اسرائیل Ú©Û’ لوگ ایمان لانے سے کتراتے تھے۔ بنی اسرائیل Ú©ÛŒ مرعوبیت دیکھ کرØ+ضرت موسیٰ علیہ السلام Ù†Û’ دعا مانگی ''اے ہمارے پروردگار! تو Ù†Û’ فرعون اور اس Ú©Û’ مصاØ+بوں Ú©Ùˆ دنیا Ú©ÛŒ زینت اور مال عطا کیا ہے‘ تاکہ وہ لوگوں Ú©Ùˆ تیرے راستے سے برگشتہ کرے۔ اے پروردگار! تو ان Ú©Û’ مال اور دولت Ú©Ùˆ نیست Ùˆ نابود فرما اور ان Ú©Û’ دلوں Ú©Ùˆ سخت بنا‘ تاکہ اس وقت تک ایمان نہ لائیں جب تک کہ دردناک عذاب Ú©Ùˆ نہ دیکھ لیں‘‘۔ اللہ Ù†Û’ موسیٰ علیہ السلام Ú©ÛŒ دعاکو قبول فرما لیا اور ہر طرØ+ کا عذاب دیکھنے Ú©Û’ باوجود بھی فرعون ہدایت Ú©Ùˆ قبول کرنے پر آمادہ نہ ہوا یہاںتک کہ جب موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل Ú©Û’ لوگوں Ú©Ùˆ Ù„Û’ کر Ù†Ú©Ù„Û’ تو اس Ù†Û’ اپنے لشکر سمیت ان کا تعاقب کیا۔
    جب موسیٰ علیہ السلام معجزانہ طور پر سمندرکو پار کر گئے تو اللہ Ù†Û’ سمندر Ú©ÛŒ لہروں Ú©Ùˆ آپس میں ملا دیا۔ فرعون سمندرکے وسط میں غوطے کھانے لگا۔ اس Ø+الت میں فرعون Ù†Û’ پکار کر کہا ''میں ایمان لایا کہ کوئی معبود نہیں‘ اس Ú©Û’ سوا کہ جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے اورمیں فرمانبرداروں میں سے ہوں‘‘۔ اللہ Ù†Û’ فرعون Ú©Û’ ایمان Ú©Ùˆ قبول کرنے سے انکارکر دیا اور کہا کہ کیا اب ایمان لائے ہو؟ اس سے پہلے تک تو تُو نافرمانی اور فساد برپا کرنے والوں میں سے تھا۔ پس آج ہم تیرے جسم Ú©Ùˆ سمندرسے نکال لیں Ú¯Û’ تا کہ تو اپنے بعد میں آنے والے لوگوں Ú©Û’ لیے اللہ Ú©Û’ عذاب Ú©ÛŒ نشانی بن جائے اور بہت سے لوگ ہماری آیات سے غافل ہیں۔ اس واقعے سے ہمیں نصیØ+ت Ø+اصل ہوتی ہے کہ انسان Ú©Ùˆ دنیا اور اقتدار Ú©Û’ نشے میں اندھے ہوکر اپنے انجام اور آخرت Ú©Ùˆ فراموش نہیں کر دینا چاہیے اس لیے کہ اللہ Ú©ÛŒ Ù¾Ú©Ú‘ بڑی شدید ہے۔
    اس پارے میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کیا انسانوں Ú©Û’ لیے یہ تعجب Ú©ÛŒ بات ہے کہ انہی میں سے ایک مرد پر ÙˆØ+ÛŒ Ú©Ùˆ نازل کیا جائے‘ جو اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ ÙˆØ+ÛŒ Ú©Û’ ذریعے ان Ú©Ùˆ ڈرائے۔ اس Ú©Û’ بعد اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ سورج اور چاند Ú©Ùˆ روشنی عطا Ú©ÛŒ اور چاند Ú©ÛŒ منازل Ú©Ùˆ بھی Ø·Û’ کیا تا تم اس Ú©Û’ ذریعے سالوں اور مہینوں کا Ø+ساب لگائو۔ اس پارے میں اللہ تعالیٰ Ù†Û’ یہ بھی بتلایا کہ بے Ø´Ú© زمین اور آسمان Ú©ÛŒ تخلیق اور رات اور دن Ú©Û’ آنے جانے میں اللہ سے ڈر Ù†Û’ والوں Ú©Û’ لیے نشانیاں ہیں۔
    اس پارے میں اللہ تعالیٰ Ù†Û’ بنی نوع انسان Ú©Ùˆ مخاطب ہو کر کہا کہ اے لوگو! تم تک تمہارے رب Ú©ÛŒ نصیØ+ت آ پہنچی ہے‘جو شفا ہے‘ سینے Ú©ÛŒ بیماریوں Ú©Û’ لیے اور ہدایت اور رØ+مت ہے اہل ایمان Ú©Û’ لیے۔ اے Ø+بیبﷺ! اعلان فرمائیں‘ اللہ Ú©Û’ فضل اور اس Ú©ÛŒ رØ+مت سے اہل ایمان Ú©Ùˆ خوش ہو جانا چاہیے اور یہ قرآن ہر اس چیز سے بہتر ہے‘ جسے تم اکٹھا کرتے ہو۔ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ یہ بھی بیان فرمایا کہ ''خبردار! اللہ Ú©Û’ دوستوں Ú©Ùˆ نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ کوئی غم‘‘ اور ان Ú©ÛŒ نشانی یہ ہے کہ وہ ایمان والے اور تقویٰ Ú©Ùˆ اختیار کرنے والے ہوں Ú¯Û’Û”
    اس سورہ میں اللہ تعالیٰ نے قوم یونس علیہ السلام کا بھی ذکر کیا ہے کہ جب یونس علیہ السلام اپنی قوم کی نافرمانیوں پر ناراض ہوکر ان کو خیرباد کہہ دیتے ہیں تو وہ اللہ کی بارگاہ میں آکر باجماعت اپنے گناہوں پر معافی مانگتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی اجتماعی توبہ اور استغفار کی وجہ سے ان کے گناہوں کو معاف فرما دیتے ہیں۔ جب بھی اللہ تعالیٰ کسی قوم پر ناراض ہو جائیں اور وہ اللہ کی خوشنودی کے لیے اجتماعی توبہ کا راستہ اختیارکرے تو اللہ تعالیٰ اس کی خطاؤں کو معاف فرما دیتا ہے۔
    دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اپنی بارگاہ میں اجتماعی توبہ کرنے Ú©ÛŒ توفیق دے‘ تا کہ ہماری اجتماعی مشکلات کا خاتمہ ہو سکے۔ اللہ ہمیں قرآن پاک میں مذکور مضامین سے نصیØ+ت Ø+اصل کرنے Ú©ÛŒ توفیق دے، آمین!





  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: گیارہویں پارے کا خلاصہ ۔۔۔۔۔ علامہ ابتسام الہی ظہیر


Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •